ریٹائرڈ آرمی آفیسر ‘آرمی ایجوکیشن کالج میں سنٹر ،ایس ایم‘ آرمی پبلک سکول اور مردان کالج میں پرنسپل۔ گریژن اکیڈمی گوجرانوالہ میں ایڈمن آفیسر رہے۔ ان کے ذاتی اور خاندانی چشم دید‘ پراسرار و حیران کن جنات کے ساتھ گزرے سچے واقعات‘ قسط وار قارئین کی نذر۔
ایک دفعہ میرے ایک دوست عبدالکریم مجھے ملنے کیلئے آئے ‘ میں نے ان سے پوچھا کہ میں نے سنا تھا کہ آپ کی والدہ کو جنات نظر آتے تھے تو کچھ واقعات بتائیں‘ انہوں نے ٹھنڈی آہ بھری اور کچھ دیر سوچنے کے بعد گویا ہوئے کہ میری والدہ کو جنات اسی طرح نظر آتے تھے جس طرح میں اور آپ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔وہ آتے تو گھر میں ایک بھونچال آجاتا‘ ہم سہم کر رہ جاتے۔ڈھیروں کھانا کھا جاتے۔ وہ جن جب آتے تو میرے والدہ سے بہت زیادہ باتیں کرتے تھے۔ اپنے تجربات و مشاہدات سے والدہ کو اکثر آگاہ کرتےرہتے تھے پھر وہ واقعات میری والدہ ہمیں سناتیں۔ ایک مرتبہ میری والدہ ہمیں بتانے لگیں کہ ایک جن نے مجھےبتایا کہ فلاں پہاڑ کی فلاں جگہ میں خزانہ چھپا ہوا ہے‘ مگر ہم نے ماننے سے انکار کردیا۔ چونکہ سارے علاقہ کو میری والدہ اور جنات کی دوستی کا علم تھا اور یہ خزانہ والی بات آہستہ آہستہ علاقہ میں پھیل گئی۔ جب ہمارے ایک نزدیکی رشتہ دار نے یہ بات سنی تو وہ چپکے سے اس پہاڑ کی بتائی گئی جگہ پر گیا‘ کھدائی کی اور اسے خزانہ مل گیا۔مجھے ایک بات مزید معلوم ہوئی جنات حقہ بھی پیتے ہیں۔وہ اس طرح کہ میری والدہ پر جب جن کی حاضری ہوتی تھی تو وہ حقہ بہت پیتی تھیں جب وہ حقہ پی رہی ہوتی تھیں تو حقہ کی تمباکو بھرنے اور انگارے رکھنے والی جگہ سے آگ کے بڑے بڑے شعلے بلند ہونے لگ جاتے تھے اور جب وہ حقہ پی کر سانس باہر نکالتی تھیں تو دھوئیں کا ایک طوفان منہ سے نکلتا تھا اور کمرہ دھوئیں سے بھر جاتا تھاہم اس کمرے میں سانس نہیں لے سکتے تھے اور وہاں سے بھاگ جاتے تھے۔ جب ماحول ٹھیک ہوتا یعنی دھواں کمرے سے نکل جاتا تو پھر کمرے میں آتے مگر پھر دو ، دو دن تک کمرے سے دھوئیں کی بدبو نہ جاتی تھی۔ والدہ کے بستر پر کوئی نہ بیٹھ سکتا تھااور نہ سو سکتا تھا اگر کوئی ان کے بستر پر بیٹھتا تھا تو جنات اس کا گلا دباتے تھے میرے ساتھ کئی بار ایسا ہوا اور میں وہاں سے بھاگ جاتا تھا۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ میری والدہ گوشت لے کر آرہی تھیں جنات نے ان سے وہ گوشت مانگا کہ ہمیں دے دو‘ اماں نے انکار کردیا‘ انہوں نے بار بار مانگا تو اماں کے انکار پر انہوں
نے اماں کو دھکا دے کر گرا دیا۔ اماں کو سخت چوٹیں آئیں‘ انہیں ہڈیوںکا مرض لگ گیا‘ بہت علاج کرائے مگر اماں کی ہڈیاں سوکھتی گئیں اور ٹیڑھی ہوتی گئیں۔ کئی سال اس مرض میں مبتلا رہ کر فوت ہوگئیں‘ جنات کو ناراض کرنا اماں کو مہنگا پڑا اور موت کا سبب بن گیا۔سچ کہتے ہیں کہ نہ جنات کی دوستی اچھی اور نہ ہی دشمنی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں